Nazim's poetry

Nazim's poetry

Thursday, January 26, 2012

يہ عمر تمہاري ايسي ہے


يہ عمر تمہاري ايسي ہے


جب آسمان سے تارے توڑ کے لے آنا بھي
سچ مچ ممکن لگتا ہے

شر کا ہر آباد علاقہ
اپنا آنگن لگتا ہے
يوں لگتا ہے جيسے ہر دن
ہر اک منظر
تم سے اجازت لے کر اپني شکل معين کرتا ہے
جو چاہو وہ ہو جاتا ہے جو سوچو، وہ ہو سکتا ہے

ليکن اے اس کچي عمر کي بارش ميں مستانہ پھرتي چنچل لڑکي
يہ بادل جو آج تمہاري چھت پر رک کر تم سے باتيں کرتا ہے
اک سايہ ہے

تم سے پہلے اور تمہارے بعد کے ہر اک موسم ميں يہ
ہر ايک چھت پر ايسے ہي اور اسي طرح سے
دھوکے بانٹتا پھرتا ہے

صبح ازل سے شام ابد تک ايک ہي کھيل اور ايک
ہي منظر
ديکھنے والي آنکھوں کي ہر بار دکھايا جاتا ہے

اے سپنوں کي سيج پہ سونے جاگنے والي پياري لڑکي
تيرے خواب جئيں

ليکن اتنا دھيان ميں رکھنا جيون کي اس خواب سرا کے سارے منظر

وقت کے قيدي ہوتے ہيں جو اپني رو ميں
انکو ساتھ لئيے جاتا ہے اور مہميز کيے جاتا ہے

ديکھنے والي آنکھيں پيچھے رہ جاتي ہيں
ديکھو۔۔۔۔۔جيسے۔۔۔۔۔ميري آنکھيں۔۔۔۔
 

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...