يہ عمر تمہاري ايسي ہے
جب آسمان سے تارے توڑ کے لے آنا بھي
سچ مچ ممکن لگتا ہے
شر کا ہر آباد علاقہ
اپنا آنگن لگتا ہے
يوں لگتا ہے جيسے ہر دن
ہر اک منظر
تم سے اجازت لے کر اپني شکل معين کرتا ہے
جو چاہو وہ ہو جاتا ہے جو سوچو، وہ ہو سکتا ہے
ليکن اے اس کچي عمر کي بارش ميں مستانہ پھرتي چنچل لڑکي
يہ بادل جو آج تمہاري چھت پر رک کر تم سے باتيں کرتا ہے
اک سايہ ہے
تم سے پہلے اور تمہارے بعد کے ہر اک موسم ميں يہ
ہر ايک چھت پر ايسے ہي اور اسي طرح سے
دھوکے بانٹتا پھرتا ہے
صبح ازل سے شام ابد تک ايک ہي کھيل اور ايک
ہي منظر
ديکھنے والي آنکھوں کي ہر بار دکھايا جاتا ہے
اے سپنوں کي سيج پہ سونے جاگنے والي پياري لڑکي
تيرے خواب جئيں
ليکن اتنا دھيان ميں رکھنا جيون کي اس خواب سرا کے سارے منظر
وقت کے قيدي ہوتے ہيں جو اپني رو ميں
انکو ساتھ لئيے جاتا ہے اور مہميز کيے جاتا ہے
ديکھنے والي آنکھيں پيچھے رہ جاتي ہيں
ديکھو۔۔۔۔۔جيسے۔۔۔۔۔ميري آنکھيں۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment