Nazim's poetry

Nazim's poetry

Wednesday, November 9, 2011

وفا کی اس کہانی کو تو یُوں ہی عام ہونا تھ

وفا کی اس کہانی کو تو یُوں ہی عام ہونا تھا

تجھے انعام ملنا تھا، ہمیں بدنام ہونا تھا

بدن سُلگا تو اُس کے ساتھ چھالے پھٹ گئے دل کے

چلو بارش کی ان بوندوں سے یہ بھی کام ہونا تھا

جنوں نے آگ بھر دی ہے رگِ جان میں تو اچھا ہے

نہیں تو دل لگی کا اپنے سَر الزام ہونا تھا

ہمیں مرنے کی جلدی تھی، مٹایا ہاتھ سے اپنے

وگرنہ لوحِِ ہستی پر ہمارا نام ہونا تھا!

ازٌل سے عشق شامل ہے نصابِ آدمٌیت میں

کسی کو صبح ہونا تھا، کسی کو شام ہونا تھا

لکھے تھے برف پر اس نے سبھی وعدے وفاؤں کے

تو اس آغاز کا سوچو کہ کیا انجام ہونا تھا؟

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...