Nazim's poetry

Nazim's poetry

Monday, May 9, 2011

‫مجھے تم کیا بتاؤ گی

‫مجھے تم کیا بتاؤ گی
کہ جب سے مجھ سے بچھڑی ہو
بہت بے چین رہتی ہو
میری باتیں ستاتی ہیں
 میرے لفظوں کے جگنو ایک پل اوجھل نہیں ہوتے
میری نظمیں رلاتی ہیں
میری آنکھیں جگاتی ہیں
مجھے تم کیا بتاؤ گی
کہ تم نے بارہا اُن اجنبی چہروں کے جنگل میں
میرے چہرے کو ڈھونڈا ہے
کسی مانوس لہجے پر،
 کسی مانوس آہٹ پر
پلٹ کر ایسے دیکھا ہے
کہ جیسے تم میری موجودگی
محسوس کرتی ہو
مجھے تم کیا بتاؤ گی
کہ کتنی سبنمی شامیں
ٹہلتے، سوچتے گزریں
کہ کتنے اشک ایسے تھے
جو گرتے ہی رہے دل میں
مجھے تم کیا بتاؤ گی
میری جاں!
میں سمجھتا ہوں
تمہاری اَن کہی باتیں
کہ میں ان موسموں کے
ایک ایک رستے سے گزرا ہوں
جب سے تم سے بچھڑا ہو
ںتمہاری ذات پر گزرے
 ہر موسم میں رہتا ہوں
پھر تم کیا سناؤں گی
مجھے تم کیا بتاؤ گی

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...