Nazim's poetry

Nazim's poetry

Friday, April 5, 2013

اور سمندر میں اُتر جاؤں



بہت دیرینہ خواہش ہے

سفر آغاز کرنے کی

مگر کس سمت جانا ہے

کسے اب چھوڑنا ہےاور مجھے اب کس کو پانا ہے

سفر کی انتہا کیا ہے،کہاں سے ابتداہوگی؟


کوئ منزل مسافر کی کہیں ہوگی کہ نہ ہوگی

تامل ہے،تذبذب ہے،تڑپ میں ایک تسلسُل ہے

امنگوں سے تہی سینہ،مگر دل ضبط سے بوجھل

ذرا ہمت اگر پاؤں،سفر اُس سمت کر جاؤں

نہ کوئ سمت ہے جس کی،

نہ کوئ ابتدا ہے اور نہ کوئ انتہا جس کی

کہاں چل دُوں کِدھر جاؤں؟

خزاں کے زرد پتوں کی طرح اِس سال جھڑ جاؤں

یا ھُنزہ جھیل کی مانند

کوئ کمزور پُشتہ توڑ کر باہر نکل جاؤں

پہا ڑوں سے اُتر وادیوں اور ریگزاروں کے 

سبھی منظر،سبھی موسم

میں خود میں جذب کر لوں

 اور سمندر میں اُتر جاؤں
 

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...