اس کے بغیر اگرچہ میری عمر کٹ گئی ۔ ۔
اس کے بغیر اگرچہ میری عمر کٹ گئی،
لیکن حیات کتنے عناصر میں بٹ گئی ۔ ۔ ۔
میں نے اسے خرید لیا چاہتوں کے بھاؤ،
پھر یوں ہوا کہ قیمتِ بازار گھٹ گئی ۔ ۔ ۔
بیٹھی ہوئی تھی اوٹ میں خوابوں کی چاندنی،
میں دیکھنے لگا تو دریچے سے ہٹ گئی ۔ ۔ ۔
لوگوں نے میری شکل کے ٹکڑے اٹھا لیئے،
تصویر میرے چاہنے والوں میں بٹ گئی ۔ ۔ ۔
گھر چھوڑنے کا جب بھی ارادہ کیا فراز،
قدموں سے اس کی یاد کی خوشبو لپٹ گئی ۔ ۔ ۔
No comments:
Post a Comment