اس شہر تجارت میں ہر چیز میسر ہے
کتنے کا گواہ لو گے کتنے کا روا لو گے
انصاف تو ہوتا ہے معیار الگ ہوں گے
میں ساری سزا لوں گا تم ساری جزا لو گے
کیا دل کے دھڑکنے کی آواز سناتے ہو
کس دام میں بیچو گے کتنے کا نیا لو گے
جب شہر ہی ویراں ہو پھر کس کا حساب ہو گا
جب لوگ نہیں باقی پھر کس کی وفا لو گے
ہیں داغ بھی آنسو بھی آہیں بھی لہو بھی ہے
کس کس کی جزا دو گے کس کس کا صلہ لو گے
No comments:
Post a Comment