Nazim's poetry

Nazim's poetry

Sunday, April 17, 2016

خواب سجانے والی آنکهیں


خواب سجانے والی آنکهیں
پل بهر میں بنجر ہو جائیں 
رستہ تکتے تکتے تهک کر
امیدیں پتهر ہوجائیں
لب پر ٹهہری ہو خاموشی
اور سینے میں حشر بپا ہو
لفظوں کی مالا کا دهاگا
بیج سے جیسے ٹوٹ گیا ہو
بهولی بسری ساری یادیں
میں بهی شاید یاد بنالوں
بهول کے اپنے دکهڑے سارے
ہونٹوں کو مسکان سجالوں
تم ڈهونڈو پهر مجھ میں مجھ کو 
اور میں خود میں گم ہوجاؤں 
ایسا بهی تو ہو سکتا ہے
میں بهی اک دن تم ہوجاؤں 

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...