آج تک ہے دل کو اس کے لوٹ آنے کی امید آج تک ٹھہری ہوئی ہے زندگی اپنی جگہ
لاکھ چاہا ہے کہ اس کو بھول جاؤں، پر قتیل حوصلے اپنی جگہ ہیں، بے بسی اپنی جگہ
No comments:
Post a Comment