Nazim's poetry

Nazim's poetry

Wednesday, October 2, 2013

سَحَر کا پیغام لکھ رہا ہے


گُلاب شاخوں پہ کھِل رہے ہیں
جو حرف ہونٹوں پہ جم گئے تھے
انہیں اب آواز مل گئی ہے
پروں سے محروم فاختاؤں کو اذنِ پرواز مل گیا ہے
جوپھول خوشو کے بانکپن سے بچھڑ گیا تھا
گلاب بن کر مہک رہا ہے
مہک رہا ہے
یہ باغ سارا مہک رہا ہے
یگانگت اور محبتوں کے عمل کا جو خواب
زرد موسم کی آندھیوں نے بجھا دیا تھا
وہ رفتہ رفتہ نئے دنوں کی ہتھیلیوں پر
سَحَر کا پیغام لکھ رہا ہے 

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...