Nazim's poetry

Nazim's poetry

Wednesday, July 31, 2013

دھیرے دھیرے جی اُٹھنا


یکدم مرنا
دھیرے دھیرے جی اُٹھنا
جی اُٹھنا اور اپنے کانپتے ھاتھوں سے
اپنے ھی دروازے پر دستک دینا
بوجھل آنکھ سے دروازے پر
اپنے نام کی تختی پڑھنا
پھر کچھ سوچ کے اپنے ڈولتے قدموں سے
اور کِسی دروازے کی جانب بڑھنا
پھر کچھ سوچ کے رُک جانا
کیسا انوکھا کھیل ھمارے ھاتھ لگا ھے
یکدم مرنا
دھیرے دھیرے جی اُٹھنا



No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...