Nazim's poetry

Nazim's poetry

Thursday, January 17, 2013

داستاں بن کر

نظر اُٹھی مرے جذبوں کی ترجماں بن کر
وہ سحر تھا کہ کوئی سازاس کی قربت کا

کہ نغمہ خواں ہوئی دھڑکن بھی داستاں بن کر

میں اس میں روئے بہاراں تلاشتی ہی رہی

جو صحنِ دل کو بھسم کر گیا خزاں بن کر

میں جس شجر سے بھی رنگِ حیات پانے گئی

شکارِ برقِ پتاں ہو گیا دھواں بن کر

شدید چاہ ہے سائے میں اپنے بیٹھ رہوں

پر اگلے پل یہ ملے گا عذابِ جاں بن کر

یہ بندشوں کے نگر میں سخن دری کا جنوں

ہیں گفتگو میں تخیل مری زباں بن کر

 

 

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...