اگر میں پتھر کی لڑکی ہوتی،
تو اپنے پیکر کی سبز رت پر،
بہت سی کائی اگایا کرتی،
بہت سے تاریک خواب بنتی،
اجالے کو ٹھوکروں میں رکھتی،
خموشیوں کے ببول چنتی،
دہکتی کرنوں کا جھرنا ہوتی،
سماعتوں کے تمام افسوں،
پاش کرتی میں کچھ نہ سنتی،
تو اپنے پیکر کی سبز رت پر،
بہت سی کائی اگایا کرتی،
بہت سے تاریک خواب بنتی،
اجالے کو ٹھوکروں میں رکھتی،
خموشیوں کے ببول چنتی،
دہکتی کرنوں کا جھرنا ہوتی،
سماعتوں کے تمام افسوں،
پاش کرتی میں کچھ نہ سنتی،
میں اپنے پلو میں سوگ باندھے،
کسی کو ان کا پتہ نہ دیتی،
سفر کے ہر ایک مرحلے پر،
میں رہزنوں کی طرح مکرتی،
تو میں اذیت کی ملگجی ان گنت اداسی کے رنگ چنتی،
تمہاری ساری وجاہتوں کو،
میں سو طرح پارہ پارہ کرتی،
نہ تم کو یوں آئینہ بناتی،
اگر میں پتھر کی لڑکی ہوتی،،
کسی کو ان کا پتہ نہ دیتی،
سفر کے ہر ایک مرحلے پر،
میں رہزنوں کی طرح مکرتی،
تو میں اذیت کی ملگجی ان گنت اداسی کے رنگ چنتی،
تمہاری ساری وجاہتوں کو،
میں سو طرح پارہ پارہ کرتی،
نہ تم کو یوں آئینہ بناتی،
اگر میں پتھر کی لڑکی ہوتی،،
No comments:
Post a Comment