تو کیا یہ طے ہے تجھے عمر بھر نہیں ملنا
تو پھر یہ عمر ہی کیوں تجھ سے گر نہیں ملنا
چلو زمانے کی خاطر یہ جبر بھی سہہ لیں
کبھی ملیں بھی اگر روٹھ کر نہیں ملنا
راہِ وفا کے مسافر کو کون سمجھاۓ
کہ اس سفر میں کوئی ہمسفر نہیں ملنا
جدا تو جب بھی ہوئے دل کو یوں لگا جیسے
کہ اب گئے تو کبھی لوٹ کر نہیں ملنا
No comments:
Post a Comment