اُس کی اُداس بانسری دِلوں کے آرپار بجتی ہے تو مجھے یوں لگتا ہے جیسے ہوا چلنا، دریا بہنا، پھول کھلنا بھول گئے ہوں اور شام شام تو اُس کی اُداس دُھن پر سر دُھنتی رہ گئی ہو اور میں میں تو جیسے گھونگھے کے اندر سیپ اور سیپ کے اندر موتی...
No comments:
Post a Comment