Nazim's poetry

Nazim's poetry

Monday, July 20, 2015

Aj Bohttt Dino Ke Baad

آج بہت دنوں بعد سنی ہے بارش کی آواز
آج بہت دنوں بعد کسی منظر نئے رستہ روکا ہے
رم جھم کا ملبوس پہن کر یاد کسی کی آئی ہے
آج بہت دنوں باد اچانک آنکھ یوں ہی بھر آئی ہے
آنکھ اور منظر کی وسعت میں چاروں جانب بارش ہے
اور بارش میں دور کہیں ایک گھر ہے جس کی
ایک ایک اینٹ پر تیرے میرے خواب لکھے ہیں
اور اس گھر کو جانے والی کچھ گلیاں ہیں
جس میں ہم دونوں کے سائے تنہا تنہا بھیگ رہے ہیں
دروازے پر قفل پڑا ہے اور دریچے سونے ہیں
دیواروں پے جمی ہوئی خاک کی طرح چپ کر
موسم ہم کو دیکھ رہے ہیں
کتنے بادل ہم دونوں کی آنکھ سے اوجھل
برس برس کر گزر چکے ہیں
ایک کمی سی ایک نمی سی
چاروں جانب پھیل رہی ہے
کئی زمانے ایک ہی پل میں
باہم مل کر بھیگ رہے ہیں
اندر یادیں سُوکھ رہی ہیں
باہر منظر بھیگ رہے ہیں . . . !

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...