Nazim's poetry

Nazim's poetry

Thursday, March 7, 2013

اُس کے کنول ھاتھوں کی خوشبوُ



اُس کے کنول ھاتھوں کی خوشبوُ

کتنی سبز آنکھوں نے پینے کی خواہش کی تھی

کتنے چمکیلے بالوں نے

چُھوئے جانے کی آس میں خوُد کو، کیسا کیسا بکھرایا تھا

کتنے پُھول اُگانے والے پاؤں

اُس کی راہ میں اپنی آنکھیں بچھائے پِھرتے تھے

لیکن وہ ھر خواب کے ھاتھ جھٹکتی ھُوئی

جنگل کی مغرُور ھوا کی صُورت

اپنی دُھن میں اُڑتی پھرتی تھی

آج ـــــــــــــــ مگر

سُورج نے کھڑکی سے جھانکا

تو اُس کی آنکھیں، پلکیں جھپکنا بُھول گئیں

وہ مغرُور سی، تیکھی لڑکی


عام سی آنکھوں، عام سے بالوں والے

اِک اَکھڑ پردیسی کے آگے

دو زانوُ بیٹھی

اُس کے بُوٹ کے تسمے باندھ رھی تھی!





No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...