بہت یاد آنے لگے ہو
بہت یاد آنے لگے ہو
بچھڑنا تو ملنے سے بڑھ کے
تمہیں میرے نزدیک لانے لگا ہے
میں ہر وقت خود کو
تمہارے جواں بازوؤں میں پگھلتے ہُوئے دیکھتی ہوں
مرے ہونٹ اب تک
تمہاری محبت سے نم ہیں
تمہارا یہ کہنا غلط تو نہ تھا کہ
میرے لب تمہارے لبوں کے سبب سے ہی گلنار ہیں
تو خوش ہو
کہ اب تو میرے آئینے کا بھی کہنا یہی ہے
میں ہربار بالوں میں کنگھی ادھوری ہی کرپا رہی ہوں
تمہاری محبت بھری اُنگلیاں روک لیتی ہیں مجھ کو
میں اب مانتی جا رہی ہوں
میرے اندر کی ساری رُتیں
اور باہر کے موسم
تمہارے سبب سے
تمہارے لیے تھے
جواباً
خزاں مجھ میں چاہو گے تم دیکھنا
یا کہ فصلِ بہاراں
کوئی فیصلہ ہو
مگر جلدکر دو تو اچھا
No comments:
Post a Comment