NAZIM'S POETRY
Nazim's poetry
Thursday, December 20, 2012
پتھر مار کے سورج ٹکڑے ٹکڑے کردوں
جی چاہے کہ
پتھر مار کے سورج ٹکڑے ٹکڑے کردوں
سارے فلک پر بکھرا دوں اس کانچ کے ٹکڑے
جی چاہے کہ
لمبی ایک کمند بنا کر
دور افق پر ہُک لگاؤں
کھینچ کے چادر چیر دوں ساری
جھانک کے دیکھوں پیچھے کیا ہے
شاید کوئی اور فلک ہو
No comments:
Post a Comment
Newer Post
Older Post
Home
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment