کہا نہیں تھا…… ؟
کہا نہیں تھا،بچھڑ کے جینا محال ہوگا
یہ زندگی تم پہ بار ہوگی
خزاں میں لپٹی بہار ہوگی
تم ہفت افلاک میں تلاشو گے میرا چہرہ
مری وفائیں سزا لگیں گی
فضائیں ہر پل خفا لگیں گی
کہا نہیں تھا…….؟
زمانہ دھڑکن کی تال سر کا
ازّل سے بیری ہے یاد رکھنا
وصال لمحوں کے سلسلوں سے،
لہو کا بڑھ کر خراج مانگے
فراق کا بس یہ راج مانگے
یہ دو دلوں کو کبھی جو اک ساتھ دیکھتا ہے
ہوا پہ سازش کا جا ل رکھ کر پُکارتا ہے
ُسنو پرندو!محبٌتوں کا ملن کبھی بھی نہ ہوسکے گا
اور اس زمیں میں کوئی بھی چاہت کا بیج ہر گز نہ بو سکے گا
کہا نہیں تھا…….؟
مگر جو میں نے کہا تھا تم نے سُنا ہی کب تھا ؟
سُنا جو میں نے وہ تم نے جاناں! کہا ہی کب تھا؟
No comments:
Post a Comment