Nazim's poetry

Nazim's poetry

Monday, April 22, 2013

دلوں کے بند دریچے کُھلے ، ہَوا آئی



سمندروں کے اُدھر سے کوئی صدا آئی

دلوں کے بند دریچے کُھلے ، ہَوا آئی


سرک گئے تھے جو آنچل‘ وہ پھر سنور گئے

کُھلے ہُوئے تھے جو سر ، اُن پہ پھر رِدا آئی

اُتر رہی ہیں عجب خوشبوئیں رگ و پے میں

یہ کس کو چُھو کے مرے شہر میں صبا آئی

اُسے پکارا تو ہونٹوں پہ کوئی نام نہ تھا

محبتوں کے سفر میں عجب فضا آئی

کہیں رہے وہ ، مگر خیریت کے ساتھ رہے

اُٹھائے ہاتھ تو یاد ایک ہی دُعا آئی
 

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...