موسم عشق تیری بارش میں
خط جو بھیگے سنبھال کر رکھے
تُجھ سے مِلنے کے اور بچھڑنے کے
سارے خدشے سنبھال کر رکھے
جب ہوا کا مزاج برہم تھا
ہم نے پتے سنبھال کر رکھے
ہم نے دِل کی کتاب میں تیرے
سارے وعدے سنبھال کر رکھے
تیرے دُکھ کے تمام ہی موسم
اے زمانے سنبھال کر رکھے
میرے خوابوں کو راکھ کر ڈالا
اور اپنے سنبھال کر رکھے
خط جو بھیگے سنبھال کر رکھے
تُجھ سے مِلنے کے اور بچھڑنے کے
سارے خدشے سنبھال کر رکھے
جب ہوا کا مزاج برہم تھا
ہم نے پتے سنبھال کر رکھے
ہم نے دِل کی کتاب میں تیرے
سارے وعدے سنبھال کر رکھے
تیرے دُکھ کے تمام ہی موسم
اے زمانے سنبھال کر رکھے
میرے خوابوں کو راکھ کر ڈالا
اور اپنے سنبھال کر رکھے
No comments:
Post a Comment