Nazim's poetry

Nazim's poetry

Monday, February 20, 2012

کہ بہرطور اسے یاد تو آنا ہوگا

بھُول جانے کا تو بس ایک بہانہ ہوگا
کہ بہرطور اسے یاد تو آنا ہوگا

کوئی موسم ہو ،مہکتا رہے شاداب رہے
اپنی آنکھوں کو کنول ایسا بنانا ہوگا

بند مُٹھی سے جو اُڑ جاتی ہے قسمت کی پر
اِس ہتھیلی میں کوئی چھید پُرانا ہوگا

آبلے پاؤں کے مہکیں تو مگر درد نہ دیں
دشت میں ریت کے ذروں کو بتانا ہوگا

زاویئے اُس کی نگاہوں کے بڑے قاتل ہیں
سامنے اُس کے بہت سوچ کے جانا ہوگا

گھاؤ کتنا بھی پُرانا ہو، بہرحال اسے
کچے موسم کی شرارت سے بچانا ہوگا

ہاتھ لکھنے پہ مُصر، خوف زمانے کا بتول
پیڑ پر نام کوئی لکھ کے مٹانا ہوگا

 

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...