اُن کی خوشی یہی ہے تو، اچھا یہی سہی
الفت کا نام آج سے دیوانگی سہی
ہر چند نامراد ہوں، پھر بھی ہوں کامیاب
کوشش تو کی ہے، کوششِ برباد ہی سہی
گنچوں کے دل سے پوچھئے لطفِ شگفتگی
بادِ صبا پہ تہمتِ آوارگی سہی
جب چھڑ گئی ہے کاکُلِ شب رنگ کی غزل
ایسے میں اک قصیدہِ رخصار بھی سہی
ماہر سے اجتناب نہ فرمائیں اہلِ دل
اچھوں کے ساتھ ایک گناہ گار بھی سہی
No comments:
Post a Comment