کیا تماشا ہے یہ کہ آج وفا والوں کو
اپنی چاہت کا خریدار بے وفا نہ ملا
کرکرا ہو گیا وہ لمس تجھے پانے کا
ساتھ جس کے تجھے کھونے کا وسوسہ نہ ملا
جس کی بے لوث محبت جفا کی عادی تھی
اسے اس بار جفاؤں کا آسرا نہ ملا
میرے زخموں کی طرح روز بھرے جاتا ہے
میرا ایمان کہ اسے مقصد دعا نہ ملا
No comments:
Post a Comment