Nazim's poetry

Nazim's poetry

Monday, December 26, 2011

عذاب دید میں‌آنکھیں لہو لہو کر کے


عذاب دید میں‌آنکھیں لہو لہو کر کے

میں شرمسار ہوا تیری جستجو کر کے

سنا ہے شہر میں زخمی دلوں کا میلہ ہے

چلیں گے ہم بھی مگر پیرہن رفو کر کے

یہ کس نے ہم سے لہو کا خراج پھر مانگا

ابھی تو سوئے تھے مقتل کو سرخرو کر کے

اجاڑ رت کو گلابی بنائے رکھتی ہے

ہماری آنکھ تری دید سے وضو کر کے

کوئی تو حبس ہوا سے یہ پوچھتا محسن

ملا ہے کیا اسے کلیوں کو بے نمو کر کے




No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...