Nazim's poetry

Nazim's poetry

Saturday, December 14, 2013

تیری خالی خالی آنکھوں سے


آنکھ اور دِل کے بیاباں
تیز سناٹوں
جُھلستی دُھوپ اور
 گہری تھکن میں
ایک پیاسے دِل کی خاطر
 اِک سمندر ڈھوُنڈتے تھے
اندھیری رات کے گُنبد میں
 تیرے نام کی نیندوں سے
تیرے خواب چُنتے اور
 کِسی سے کچھ نہ کہتے تھے
مگر تجھ تک پہنچنے کا
 کوئی رستہ نہیں تھا

اے غنیم انداز 
 اندھیرے میری مُٹھی میں تھے
جُگنو تیری مُٹھی میں
سو اب تک ایک پیاسا دِل
 سمندر ڈھوُنڈتا ھے
تیری خالی خالی آنکھوں سے
خوُد اپنے دشت و صحرا میں
اُتر جانے کا رستہ پوُچھتا ھے



 

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...