آنکھ اور دِل کے بیاباں
تیز سناٹوں
جُھلستی دُھوپ اور
جُھلستی دُھوپ اور
گہری تھکن میں
ایک پیاسے دِل کی خاطر
ایک پیاسے دِل کی خاطر
اِک سمندر ڈھوُنڈتے تھے
اندھیری رات کے گُنبد میں
اندھیری رات کے گُنبد میں
تیرے نام کی نیندوں سے
تیرے خواب چُنتے اور
تیرے خواب چُنتے اور
کِسی سے کچھ نہ کہتے تھے
مگر تجھ تک پہنچنے کا
مگر تجھ تک پہنچنے کا
کوئی رستہ نہیں تھا
اے غنیم انداز
اے غنیم انداز
اندھیرے میری مُٹھی میں تھے
جُگنو تیری مُٹھی میں
سو اب تک ایک پیاسا دِل
جُگنو تیری مُٹھی میں
سو اب تک ایک پیاسا دِل
سمندر ڈھوُنڈتا ھے
تیری خالی خالی آنکھوں سے
خوُد اپنے دشت و صحرا میں
اُتر جانے کا رستہ پوُچھتا ھے
تیری خالی خالی آنکھوں سے
خوُد اپنے دشت و صحرا میں
اُتر جانے کا رستہ پوُچھتا ھے
No comments:
Post a Comment