تو نہیں ، تیرا استعارہ نہیں
آسماںپر کوئی ستارہ نہیں
وہ نہیںملتا ایک بار ہمیں
اور یہ زندگی دوبارہ نہیں
ہر سمندر کا ایک ساحل ہے
ہجر کی رات کا کنارہ نہیں
ہو سکے تو نگاہ کر لینا
تم پہ کچھ زور ہمارا نہیں
ناؤ الٹی تو یہ ہوا معلوم
زندگی موج ہے کنارا نہیں
وہ میرے سامنے سے گزرا تھا
پھر بھی میں چپ رہا پکارا نہیں
آسماںپر کوئی ستارہ نہیں
وہ نہیںملتا ایک بار ہمیں
اور یہ زندگی دوبارہ نہیں
ہر سمندر کا ایک ساحل ہے
ہجر کی رات کا کنارہ نہیں
ہو سکے تو نگاہ کر لینا
تم پہ کچھ زور ہمارا نہیں
ناؤ الٹی تو یہ ہوا معلوم
زندگی موج ہے کنارا نہیں
وہ میرے سامنے سے گزرا تھا
پھر بھی میں چپ رہا پکارا نہیں
No comments:
Post a Comment