دل میں ایک لہر سی اُٹھی ہے ابھی
کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی
شور برپا ہے خانۂ دِل میں
کوئی دیوار سی گِری ہے ابھی
کچھ تو نازُک مِزاج ہیں ہم بھی
اور یہ چوٹ بھی نئی ہے ابھی
بھری دُنیا میں دِل نہیں لگتا
جانے کِس چیز کی کمی ہے ابھی
شہر کی بے چراغ گلیوں میں
زندگی تجھ کو ڈھونڈتی ہے ابھی
تم تو یارو! ابھی سے اُٹھ بیٹھے
شہر میں رات جاگتی ہے ابھی
وقت اچھا بھی آئے گا ناصرؔ
غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی
Dil Mein Ek Lehar Si Uthi Hai Abhi by Ghulam Ali
No comments:
Post a Comment