میں تو لب کھول کے پابندِ سلاسل ٹھہرا تیری بات اور ہے تُو صاصبِ محفل ٹھہرا کتنے ہی سخت مقام آئے مگر جانِ فرازؔ نہ ترا درد ہی ٹھہرا نہ مرا دل ٹھہرا...!!
No comments:
Post a Comment