چلو خوابوں کی مٹی میں حقیقت کو ملائیں ہم
چلو قبریں بنائیں ہم
چلو نمکین اشکوں سے بنائیں عطر حسرت کا
چلواب تربت احساس پر چھڑکیں لہو اپنا
چلو چادر چڑھائیں ہم مزار ذات پر اپنی
کہیں سے پتیاں لاؤ
فراق یار سے مہکی ہوئیں کچھ پتیاں لاؤ
چلو شمعیں جلائیں ہم سرہانے گور کے اپنے
چلو اب بال کھولیں اور کریں کچھ وجد کی باتیں
چلو اب رقص کرتے ہیں تمناؤں کے مرقد پر
کریں کچھ بین خوابوں کا کریں کچھ ماتم ہستی
چلو تعویذ لکھیں ہم اور اس پر یہ رقم کر دیں
کہ آدم ابن آدم کو اسی مٹی میں سونا ہے
یہی تو کھیل باقی ہے جو سب کے ساتھ ہونا ہے
No comments:
Post a Comment