Nazim's poetry

Nazim's poetry

Sunday, April 14, 2013

وہ چنچل البیلی لڑکی



وہ چنچل البیلی لڑکی میری نظمیں یوں پڑھتی ہے

جیسے ان نظموں کا محور

اس کی اپنی ذات نہیں ہے

یعنی اتنی سندر لڑکی اور بھی ہو سکتی ہیں


جیسے اس کو علم نہیں یہ ساری باتیں اس کی ہیں

ساری گھاتیں اس کی ہیں

ہر آہٹ ہے اس کی خوشبو سب سائے ہیں اس کے سائے

سارے محل اس کے ہیں

ہر خوشبو ہے اس کی خوشبو سب چہرے ہیں اس کے چہرے

سارے آنچل اس کے ہیں

جیسے اس کو علم نہیں ہے اس لڑکی کے سارے کام

سارے نام اسی کے ہیں

ہر کھڑکی ہے اس کی کھڑکی سارے بام اسی کے ہیں

اس لڑکی کے نام سے میں نے جو کچھ اپنے نام لکھا ہے

اس سے ہی منسوب ہوا

شاید میرا وہم ہو لیکن میں نے یہ محسوس کیا ہے

جب میں نظم سناتا ہوں وہ آنکھ چرانے لگتی ہے

مجھ سے نظریں مل جائیں تو وہ شرمانے لگتی ہے

کچھ لمحے وہ چنچل لڑکی گم سُم ہو جاتی ہے

لیکن تھوڑی دیر میں پھر سے پتھر کی ہو جاتی ہے

جیسے میری نظم کی لڑکی



No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...