کوئی پوچھ لے تو بتاؤں کیا،
مرے دل سے کیوں وہ اتر گیا
مرے سامنے کوئی بات کی،
مرے سامنے ہی مکر گیا..!
یوں نہ کار عشق تمام کر،
یوں نہ صبح شوق کی شام کر
وہ جو واقعہ تھا وہ ہو گیا،
وہ جو سانحہ تھا گزر گیا..!
کوئی آنکھ میری طرف نہ ہو،
کسی کو ذرا بھی خبر نہ ہو
مجھے جب بکھرنا پڑا کبھی،،
کہیں دوردل میں بکھر گیا..!
مرے روز و شب تھے بندھے ہوئے
مرے موسموں کے مزاج سے
کبھی ایک لمحہ بھی سال تھا،
کبھی سال پل میں گزر گیا
No comments:
Post a Comment