Nazim's poetry

Nazim's poetry

Thursday, March 14, 2013

Tumhara Naam Kabi Is tarhaa



شفق سے دُور ، ستاروں کی شاہراہ سے دُور 

اُداس ہونٹوں پہ جلتے سُلگتے سِینے سے 

تمھارا نام کبھی اِس طرح اُبھرتا ہَے 

فضا میں جیسے فرشتوں کے نرم پَر کُھل جائیں 

دِلوں سے جَیسے پُرانی کدُورتیں دُھل جائیں

اِسی جنوں میں ، اِسی آندھیوں کے میلے میں 

تمھارا نام کہیں دُور جگمگاتا ہَے 

سفید ، دودھ سے شفاف ، عکس سے نازک 

اُداس رُوح کی لہروں پہ نرم دیپ جلائے 

تمھارے نام سے یادوں کے کاروانوں میں 

چمکتی جاگتی چاندی کی گھنٹیوں کی کھنک 

کچھ آنسوؤں کی گُھلاوٹ ، کچھ آرزو کی کسک 

یہ ایک نام نہ ہوتا تو اِس اندھیرے میں 

جہاں سحر کا پتہ ہَے نہ زندگی کا سُراغ 

نہ جانے کِتنے عقیدے ، نہ جانے کِتنے چراغ 

تلاش کرتے مگر روشنی نہیں مِلتی 

ہزار رنگ بِکھرتے ، ہزار کچے رنگ 

جو اَب نصِیب ہَے وُہ سادگی نہیں مِلتی
 




No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...