NAZIM'S POETRY
Nazim's poetry
Thursday, March 14, 2013
Magar Ankh or Zahin
نیند پلکوں کی جھالر کو چھُوتی ہوئی
اوس میں اپنا آنچل بھگو کے
مرے دُکھتے ماتھے پہ رکھنے چلی ہے
مگر__آنکھ اور ذہن کے درمیاں
آج کی شب وہ کانٹے بچھے ہیں
کہ نیندوں کے آہستہ رَو، پھول پاؤں بھی چلنے سے معذور ہیں
ہر بُنِ مو میں اِک آنکھ اُگ آئی ہے
جس کی پلکیں نکلنے سے پہلے کہیں جھڑ چکی ہیں
اور اب ، رات بھر
روشنی اور کھُلی آنکھ کے درمیاں
نیند مصلوب ہوتی رہے گی!
No comments:
Post a Comment
Newer Post
Older Post
Home
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment