Nazim's poetry

Nazim's poetry

Thursday, March 14, 2013

وقت کے دریا میں آؤ ایک دن



وقت کے دریا میں آؤ ایک دن

یوں بہا دیں جا چکے لمحوں کی راکھ

جیسے ان سے کوئی بھی رشتہ نہ تھا

جیسے ہم اس آگ سے گزرے نہ تھے

آئنے یادوں کے جھلمل منظروں کی اوٹ سے

ہم کو دیکھیں اور ششدر سے رہیں

کیسے چہرے ہیں جو اپنے عکس سے ملتے نہیں

آتے جاتے موسموں کی آنکھ میں حیرت سی ہو

کیسے غنچے ہیں جو فصلِ گُل میں بھی کھلتے نہیں

وقت کے صحرا میں آؤ ایک دن

یوں چُرا کر ڈوبتے تاروں سے آنکھ

اپنے اپنے راستوں کی گرد میں روپوش ہوں



No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...