وہ شب و روز خیالوں میں تماشا نہ کرے
آ نہیں سکتا تو پھر یاد بھی آیا نہ کرے
ایک اُمید کی کھڑکی سی کُھلی رہتی ہے
اپنے کمرے کا کوئی، بلب بُجھایا نہ کرے
میں مسافر ہوں کسی روز تو جانا ہے مجھے
کوئی سمجھائے اُسے میری تمنّا نہ کرے
روز ای میل کرے سُرخ اِمیج ہونٹوں کے
میں کسی اور ستارے پہ ہوں، سوچا نہ کرے
حافظہ ایک امانت ہے کسی کی لیکن
یاد کی سرد ہوا شام کو رویا نہ کرے
چاند کے حُسن پہ ہر شخص کا حق ہے منصور
میں اُسے کیسے کہوں رات کو نکلا نہ کرے
آ نہیں سکتا تو پھر یاد بھی آیا نہ کرے
ایک اُمید کی کھڑکی سی کُھلی رہتی ہے
اپنے کمرے کا کوئی، بلب بُجھایا نہ کرے
میں مسافر ہوں کسی روز تو جانا ہے مجھے
کوئی سمجھائے اُسے میری تمنّا نہ کرے
روز ای میل کرے سُرخ اِمیج ہونٹوں کے
میں کسی اور ستارے پہ ہوں، سوچا نہ کرے
حافظہ ایک امانت ہے کسی کی لیکن
یاد کی سرد ہوا شام کو رویا نہ کرے
چاند کے حُسن پہ ہر شخص کا حق ہے منصور
میں اُسے کیسے کہوں رات کو نکلا نہ کرے
No comments:
Post a Comment