Nazim's poetry

Nazim's poetry

Tuesday, March 13, 2012

دھڑکن کو تیری


دھڑکن کو تیری یاد سے تحریک مل رہی ہے
چاہت اگر سزا ہے، ہمیں ٹھیک مل رہی ہے

اس در سے جو بھی لوٹ کے آیا تو رو پڑا وہ
لگتا ہے آنسووں کی وہاں بھیک مل رہی ہے

ہم نے تو پل صراط کے بارے میں سن رکھا تھا
ہر راہ ، بال سے ہمیں باریک مل رہی ہے

شاید کسی بھی لمحے مقابل ہوں اس کی گلیاں
جو دور کی صدا تھی وہ نزدیک مل رہی ہے

جو جگمگا اٹھی تھی تجھے دیکھ کر خوشی سے
مدت سے راہ وہ ہمیں تاریک مل رہی ہے

Image


No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...