Nazim's poetry

Nazim's poetry

Wednesday, March 14, 2012

آنکھ تر نہ ہو


اے ضبط دیکھ عشق کی اُن کو خبر نہ ہو
دل میں ہزار درد اُٹھے، آنکھ تر نہ ہو

مدت میں شامِ وصل ہوئی ہے مُجھے نصیب
دو چار سو برس تو الہٰی سحر نہ ہو

اک پُھول ہے گلاب کا آج اُن کے ہاتھ میں
دھڑکا مجھے یہ ہے کہ کسی کا جِگر نہ ہو

ڈُھونڈھے سے بھی نہ معنیء باریک جب ملا
دھوکا ہوا یہ مجھ کو کہ اُس کی کمر نہ ہو

فرقت میں یاں سیاہ زمانہ ہے مُجھ کو کیا
گردوں پہ آفتاب نہ ہو یا قمر نہ ہو

دیکھی جو صُورتِ ملک الموت نزَع میں
میں خوش ہوا کہ یار کا یہ نامہ بَِر نہ ہو

آنکھیں ملیں ہیں اشک بہانے کے واسطے
بیکار ہے صدف جو صدف میں گہر نہ ہو

اُلفت کی کیا اُمید، وہ ایسا ہے بے وفا
صُحبت ہزار سال رہے، کچھ اثر نہ ہو

طُول شبِ وصال ہو، مِثلِ شبِ فِراق
نکلے نہ آفتاب، الٰہی سحر نہ ہو

منہ پھیر کر کہا جو کہا میں نے حال ِدل
چُپ بھی رہو امیرمجھے دردِ سر نہ ہو

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...