Nazim's poetry

Nazim's poetry

Saturday, March 10, 2012

اِک پشیماں سی حسرت سے مجھے سوچتا ہے



اِک پشیماں سی حسرت سے مجھے سوچتا ہے
اب وہی شہرِ محبت سے مجھے سوچتا ہے

میں تو محدود سے لمحوں میں ملی تھی اُس سے
پھر بھی وہ کتنی وضاحت سے مجھے سوچتا ہے

جس نے سوچا ہی نہ تھا ہجر کا مُمکن ہونا
دُکھ میں ڈوبی ہوئی حیرت سے مجھے سوچتا ہے

میں تو مر جاؤں اگر سوچنے لگ جاؤں اُسے
اور وہ کتنی سُہولت سے مجھے سوچتا ہے

گرچہ اب ترکِ مراسم کو بہت دیر ہوئی
اب بھی وہ میری اجازت سے مجھے سوچتا ہے

کتنا خوش فہم ہے وہ شخص کہ ہر موسم میں
اِک نئے رُخ، نئی صورت سے مجھے سوچتا ہے

Image

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...