Nazim's poetry

Nazim's poetry

Wednesday, December 21, 2011

اِک دوسرے کی بات کا کیسے یقین ہو


اِک دوسرے کی بات کا کیسے یقین ہو

کچھ اعتماد کر تو کروں گفتگو شروع
بنیاد رکھنے کے لیے کچھ تو زمین ہو

دِل کا حرم ، کرائے کا کمرہ نہیں جناب!
اِس گھر کے آپ اوّل و آخر مکین ہو

چہرہ دھنک کے رنگ کو شرما رہا ہے تم
رفعت کے آسمان کی زُہرہ جبین ہو

آمد سے ایک حور کی یکسر بدل گیا
جیسے یہ گھر زمین پہ خلد برین ہو

پاؤں کو چومنے کی اِجازت فقط ملی!
پھر کیا ہوا یہ سوچ لو ، تم تو ذہین ہو

یعنی کہ ’’کن‘‘ سے توُ نے انہیں بھی بنا دیا
پھر تو خدایا تجھ پہ ہزار آفرین ہو

کس سے کریں شکایتیں ہم اہلِ حسن کی
جب ’’حسنِ بے مثال‘‘ ہی مسند نشین ہو

چہرے کی خیر ، اِس پہ نشیب آ بھی سکتا ہے
دِل دیجیے اُسی کو جو دِل کا حسین ہو

جب قیس آئینہ بھی انہیں ڈانٹنے لگا
بانہوں میں تھام کر کہا : ’’دلکش ترین ہو!‘‘

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...